0 00:00:01,08 --> 00:00:04,10 عید غدیر کی اهمیت 1 00:00:06,02 --> 00:00:09,10 حضرت آیةالله العظمی وحید خراسانی دام ظله العالی کے بیان میں 2 00:00:10,05 --> 00:00:11,07 شنبه 17 ذی الحجه 1430 هجری قمری 3 00:00:11,23 --> 00:00:14,22 بسم الله الرحمن الرحیم 4 00:00:16,11 --> 00:00:58,09 الحمد لله ربّ العالمین وصلـّی الله علی سیّدنا محمّد وآله الطـّاهرین سیّما بقیـّة الله فی الأرضین واللـّعن علی أعدائهم إلی یوم الدّین. 5 00:00:58,24 --> 00:01:09,06 کل کا دن حضرت علی علیه السلام کے منصوب هونے کا دن هے. 6 00:01:09,23 --> 00:01:21,22 حقیقت غدیر اور اس واقعه کی اهمیت کیا هے؟ 7 00:01:22,24 --> 00:01:44,13 یه واقعه اور اس امر کی ابتدا اور انتها مشکل مسائل میں سے هے. 8 00:01:47,09 --> 00:01:55,05 غدیر کے سلسله میں اتنی بحث هوچکی هے، 9 00:01:56,17 --> 00:02:20,15 لیکن ابھی تک اس حقیقت کی عظمت اور اس کا اصلی راز (کما حقه) کشف نهیں هوا هے. 10 00:02:23,16 --> 00:02:30,18 اس کا راز یه هے که معانی مختلف هیں. 11 00:02:35,08 --> 00:02:47,23 هر ادراک هر درک کرنے والے کی پهنچ کی حد تک نهیں هے، 12 00:02:54,11 --> 00:02:59,23 منصوب کل کی تاریخ میں هے، 13 00:03:01,00 --> 00:03:18,14 لیکن اس حقیقت کو سمجھنا متوقف هے دو "ما" اور دو "من" کے سمجھنے پر، 14 00:03:24,02 --> 00:03:35,14 کیونکه منصوف کرنا امور تعلّقی میں سے هے 15 00:03:37,05 --> 00:04:02,01 اضافه کی ذات کو سمجھنا متوقف هے اضافه اور اطراف اضافه کے سمجھنے پر، 16 00:04:05,09 --> 00:04:12,06 منصوب هونا ایک تعلقی امر هے. 17 00:04:13,03 --> 00:04:23,05 اس وقت اس منصوب هونے کو سمجھا جاسکتا هے که 18 00:04:23,16 --> 00:04:38,08 فلسفی اور فقیه کی عقل وه بھی نه هر فلسفی اور نه هر فقیه [بلکه] 19 00:04:39,04 --> 00:04:48,21 جو حکمت اور فقاهت کی ته تک پهنچنے هوئےهوں، 20 00:04:49,12 --> 00:04:54,18 وه لوگ اس منصوب هونے کا تجزیه و تحلیل کریں. 21 00:04:55,04 --> 00:05:05,11 اس منصوب هونے میں چند چیزیں هیں: 22 00:05:05,22 --> 00:05:10,09 منصوب هونےوالا کون هے. 23 00:05:10,19 --> 00:05:15,22 منصب کیا هے؟ 24 00:05:19,01 --> 00:05:21,17 نصب سے کیا مراد هے؟ 25 00:05:21,18 --> 00:05:24,12 اورمنصوب کرنے والا کون هے؟ 26 00:05:25,08 --> 00:05:37,05 یه چار چیزیں خود نصب سے متعلق هیں. 27 00:05:39,15 --> 00:05:46,07 اس کے بعد نوبت پهنچتی هے اس نصب کے مبدا کی طرف. 28 00:05:52,16 --> 00:05:59,01 اور وه ایک طولانی داستان هے. 29 00:05:59,18 --> 00:06:08,00 اس کے بعد نوبت پهنچتی هے اس نصب کی انتها تک، 30 00:06:08,14 --> 00:06:16,04 خود یه شجره طیبه کیا هے؟ 31 00:06:16,07 --> 00:06:24,00 اس کی اصل کیا هے اور اس کا میوه کیا هے؟ 32 00:06:25,16 --> 00:06:31,04 اُس وقت غدیر سمجھی جاسکتی هے. 33 00:06:36,18 --> 00:06:49,18 اس وقت اپنی توانائی کے لحاظ سے اس عمیق بحث میں وارد هوتے هیں. 34 00:06:50,06 --> 00:06:59,05 لیکن مسئله کی دو حیثیت هے: 35 00:06:59,18 --> 00:07:05,23 ایک ممکنه حد میں. 36 00:07:06,03 --> 00:07:15,02 اور ایک اپنے فهم و ادراک کی حد میں. 37 00:07:15,07 --> 00:07:23,00 نه که خود مطلب کے لحاظ سے، 38 00:07:27,19 --> 00:07:37,22 سب سے پهلے یه سمجھا جائے که نصب هونے والا کون تھا؟ 39 00:07:38,15 --> 00:07:45,14 یه همارا پهلا سوال. 40 00:07:49,04 --> 00:07:57,12 اس کے بعد نوبت پهنچتی هے که یه منصب کیا هے؟ 41 00:07:58,01 --> 00:08:10,19 کس وقت وه ذات اس منصب پر نصب هوئی؟ 42 00:08:17,04 --> 00:08:30,22 حضرت امیرالمومنین علیه السلام علی الاطلاق عالم وجود کے حکیم (صاحب حکمت) تھے. 43 00:08:31,08 --> 00:08:42,19 اسی وجه سے ان کا حق بھی حکمت کی بنیاد پر هونا چاهئے. 44 00:08:43,04 --> 00:08:53,24 اور حکمت بھی کتاب و سنت میں منحصر هے. 45 00:08:56,10 --> 00:09:09,11 کیونکه ان دونوں پر عصمت کی ضمانت هے. 46 00:09:09,19 --> 00:09:25,15 ان دونوں کے علاوه هر چیز میں خطا و لغزش کا امکان هے. 47 00:09:25,21 --> 00:09:39,08 لهذا هماری دلیل بهی حکمت عصمت کے لحاظ سے هو. 48 00:09:46,18 --> 00:10:06,01 نصب هونے والی ذات، خدا اور رسول خدا کے ذریعه پهچانی جائے. 49 00:10:09,11 --> 00:10:23,10 یه گفتگو کسی خاص مذهب سے مخصوص نهیں هے. 50 00:10:23,13 --> 00:10:32,22 جو شخص بھی ان تین ارکان کا پابند هے: 51 00:10:33,22 --> 00:10:41,13 قرآن و سنت اور عقل، 52 00:10:41,19 --> 00:10:51,23 آج کی گفتگو میں غور و فکر سے کام لیجئے گا. 53 00:10:52,03 --> 00:11:04,09 {الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ} 54 00:11:07,19 --> 00:11:14,07 {ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ}. 55 00:11:16,14 --> 00:11:29,12 کل کے دن منصوب هونے والے کی شناخت کے لئے 56 00:11:31,21 --> 00:11:38,03 معیار یقینی سنت هے. 57 00:11:42,08 --> 00:11:50,24 یه حدیث که جسےاس وقت کی بحث میں بیان کرتے هیں. 58 00:11:51,03 --> 00:12:02,08 ایسی حدیث هے که اگر بخاری میں قبر سے نکل آئے تو اس کے سامنے تسلیم هے 59 00:12:02,14 --> 00:12:17,10 مسلم بن حجاج نیشاپوری اور ان کے تمام ماننے والے اس کے سامنے تسلیم هیں. 60 00:12:17,17 --> 00:12:36,08 تمام شیعه و سنی مفسرین علماء اس کے سامنے خاموش هیں. 61 00:12:36,14 --> 00:12:58,10 اهل سنت کے ارکان جیسے بخاری وه بھی تینوں ابواب میں (کتاب صحیح کے ابواب میں سے) 62 00:12:58,23 --> 00:13:05,18 شیعه علماء میں مثل شیخ مفید علیه الرحمه 63 00:13:09,01 --> 00:13:20,17 اهل سنت میں مثل فخر رازی اور مثل حاکم نیشاپوری 64 00:13:26,24 --> 00:13:37,05 شیعه علماء میں مثل شیخ طوسی اور شیخ صدوق 65 00:13:39,07 --> 00:13:46,01 نے اس حدیث کو بیان کیا هے یه اتنی صحیح حدیث هے. 66 00:13:46,06 --> 00:13:53,00 اس حدیث کو سمجھمنا چاهئے 67 00:13:53,09 --> 00:14:01,02 تاکه معلوم هوجائے که کل کی تاریخ میں منصوب هونے والا کون شخص تھا؟ 68 00:14:01,06 --> 00:14:11,05 اس کے بعد دنیا بھر میں فیصله هوجائے. 69 00:14:11,08 --> 00:14:15,05 حدیث یه هے.... 70 00:14:19,12 --> 00:14:30,17 ایسی تحریر که جسے اهل سنت کے اهم محدثین نے 71 00:14:31,01 --> 00:14:38,07 اهل سنت کے بڑے بڑے مفسرین نے 72 00:14:40,11 --> 00:14:47,06 اهل سنت کے اهم مورخین نے 73 00:14:47,11 --> 00:14:57,23 خلاصه یه که تینوں طبقے نے اس حدیث پر اتفاق کیا هے که 74 00:14:58,01 --> 00:15:09,16 حضرت رسول خدا (ص) نے حضرت علی مرتضی (ع) سے فرمایا: 75 00:15:10,13 --> 00:15:17,12 "أنت منّی وأنا منک"، 76 00:15:17,19 --> 00:15:28,12 یه دو جملے هیں لیکن دریا کی مانند هیں، 77 00:15:28,18 --> 00:15:38,23 تم مجھ سے هو اور میں تم سے، 78 00:15:51,08 --> 00:15:53,20 "میں" سے مراد کیا هے؟ 79 00:15:54,00 --> 00:16:01,23 سب سے پهلے میں اور تم کو سمجھنا چاهئے 80 00:16:02,07 --> 00:16:09,08 میں یعنی کون اور تم یعنی کون؟ 81 00:16:10,03 --> 00:16:19,10 اس کے بعد یه سمجھنا هوگا که اس" میں" سے کس کی ذات مراد هے اور اس "تم" سے کونسی ذات مراد هے. 82 00:16:19,15 --> 00:16:27,23 سب سے پهلے یه که میں وه نهیں هوں که جواپنی اس عبا کے اندر هوں 83 00:16:28,02 --> 00:16:33,15 میں یه (سر کی طرف اشاره) نهیں هوں 84 00:16:33,19 --> 00:16:36,19 میں یه (هاتھ کی طرف اشاره) نهیں هوں. 85 00:16:36,22 --> 00:16:40,22 میں سر سے پیر تک نهیں هوں 86 00:16:40,24 --> 00:16:48,05 یه تو میرا سر هے میں نهیں 87 00:16:48,09 --> 00:16:53,01 یه تو میرا هاتھ هے میں نهیں 88 00:16:53,03 --> 00:16:58,17 یه تو میری آنکھیں هیں میں نهیں 89 00:16:58,19 --> 00:17:03,21 یه میرا دل هے میں نهیں هوں 90 00:17:03,24 --> 00:17:08,23 یه میرا مغز هے میں نهیں 91 00:17:09,01 --> 00:17:17,04 میں سے مراد کیا هے اور میں کی حقیقت کیا هے؟ 92 00:17:20,06 --> 00:17:23,05 تم بھی ایسے هی هو 93 00:17:23,09 --> 00:17:29,11 یهاں پر جو تم بیٹھے هو وه تم نهیں هو 94 00:17:29,14 --> 00:17:34,22 یه تو تمهارا بدن هے نه که تم ، 95 00:17:35,01 --> 00:17:43,15 مضاف، مضاف الیه کے علاوه هوتا هے 96 00:17:46,11 --> 00:18:02,06 وه حقیقت که جو خلقت انسان کا اصلی سبب هے 97 00:18:02,10 --> 00:18:09,12 وه هے که جو قابل تبدیلی نهیں هے. 98 00:18:13,14 --> 00:18:16,13 یه بدن هے 99 00:18:21,16 --> 00:18:29,04 ایک دن چھوٹا تھا اور ایک دن بڑا هوگیا هے. 100 00:18:29,08 --> 00:18:34,06 اجزاء بدل جاتے هیں، 101 00:18:39,08 --> 00:18:44,15 یکے بعد دیگرے بدلتے رهتے هیں 102 00:18:47,20 --> 00:18:56,07 لیکن وه میں هوں که جو اول سے آخر تک باقی هوں. 103 00:18:56,11 --> 00:19:02,08 یه تمام اجزاء بدلے هوئے هیں، 104 00:19:02,10 --> 00:19:09,18 غذا کے ذریعه اجزاء بدلتے رهتے هیں، 105 00:19:09,22 --> 00:19:12,24 لیکن یه میں هوں که جو 106 00:19:13,02 --> 00:19:21,14 30 سال پهلے سے هوں اور جس نے یه کها تھا 107 00:19:21,16 --> 00:19:27,06 میں ابھی بھی وهی هوں که جو اس طرح کهتا هوں 108 00:19:27,10 --> 00:19:38,13 کل کے دن قبر میں یه بدن ذره ذره هوجائے گا. 109 00:19:38,17 --> 00:19:42,19 لیکن وه میں هوں که جو ریزه ریزه نهیں هوں گا. 110 00:19:42,23 --> 00:19:57,14 اب یه میری حقیقت اوریه تمهاری حقیقت، لیکن پھر بھی مختلف هے 111 00:19:57,19 --> 00:20:11,17 هر انسان کی حقیقت اسی چیز سے وابسته هے که جس سے وه بنایا گیا هے 112 00:20:11,20 --> 00:20:37,18 اس کے بعد وه حقیقت اگر عقلی، علمی اور اخلاقی تکامل کی منزلیں طے کرے. 113 00:20:37,22 --> 00:20:51,09 وه میں که جو علم و کردار کے ذریعه رشد پیدا کرتی هے 114 00:20:51,13 --> 00:21:00,17 اس کا رشد و ترقی اس کے علم و حلم سے هے. 115 00:21:03,23 --> 00:21:11,14 اس کی قوت اس کی حکمت کے ذریعه هے. 116 00:21:11,19 --> 00:21:27,06 وه حقیقت انّیت لوگوں میں اس طرح فرق کرتی هے. 117 00:21:27,20 --> 00:21:34,07 اور جب علمی درجات کو پهنچ جاتی هے 118 00:21:36,01 --> 00:21:40,07 نظر کے لحاظ سے کامل هوجاتی هے 119 00:21:40,23 --> 00:21:44,10 اور عملی لحاظ سے بھی کامل هوجاتی هے. 120 00:21:44,17 --> 00:21:54,22 جب وه نفسانی کدورتیں دُھل جائیں 121 00:21:55,05 --> 00:22:09,24 اس وقت انسان غیبی وجود سے رابطه پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا هے 122 00:22:10,05 --> 00:22:16,08 ورنه تو سب مُلک میں هیں 123 00:22:16,12 --> 00:22:23,20 وه طبقه که جو بشریت کے غیر معمولی شخصیت هوتا هے 124 00:22:24,02 --> 00:22:35,12 وه سرحد غیب و شهود اور مُلک و ملکوت تک پهنچ جاتا هے 125 00:22:35,17 --> 00:22:41,18 اور جب وهاں پهنچتا هے تو نبوت ملتی هے 126 00:22:45,22 --> 00:23:04,00 اور جب اس میں کو علمی اور عملی کمالات مل جاتے هیں 127 00:23:04,05 --> 00:23:09,22 اور کدورتوں سے پاک هوجاتی هے 128 00:23:10,00 --> 00:23:20,17 اس وقت نور سے متصل هونے کی صلاحیت پیدا کرتی هے 129 00:23:20,24 --> 00:23:25,19 اس وقت مقام وحی و نبوت کی منزل هوتی هے 130 00:23:25,23 --> 00:23:37,09 اس کے بعد اس منزل سے کتنا اوپر جائے 131 00:23:38,01 --> 00:23:48,07 اور یه حقیقت کس قدر تکمیل هو 132 00:23:48,16 --> 00:23:52,19 یهاں تک که اس مقام تک پهنچ جائے. 133 00:23:53,02 --> 00:24:05,12 که تحمل کرنے سے تحمیل کی منزل تک پهنچ جائے 134 00:24:08,00 --> 00:24:17,04 اور مستفیض هونے کی منزل سے فیضیاب کرنے کی منزل تک پهنچ جائے. 135 00:24:17,11 --> 00:24:23,24 اور جب انسان اس مرحله پر پهنچ جاتا هے تو رسول بنتا هے 136 00:24:24,02 --> 00:24:34,01 اس کے بعد وه حقیقت وانّیت، 137 00:24:34,22 --> 00:24:49,05 ان منزلوں سے (علمی و عملی کمالات اور نبوت و رسالت سے) گزر کر 138 00:24:49,11 --> 00:25:00,14 اس مقام تک پهنچے که کتاب کو حاصل کرسکے. 139 00:25:00,19 --> 00:25:05,14 اس وقت اولوا الکتاب بنتا هے 140 00:25:06,13 --> 00:25:18,05 اس کے بعد بھی اس منزل سے کتنا ترقی کرے 141 00:25:18,11 --> 00:25:29,09 اور جب ان منزلوں تک پهنچ جائے که جن کو بیان نهیں کیا جاسکتا 142 00:25:29,14 --> 00:25:40,11 اس کا نتیجه یه هوتا هے که عزم و اراده اس حد تک پهنچ جاتا هے که 143 00:25:40,15 --> 00:25:46,07 الله کے علاوه تمام چیزوں سے آگے بڑھ جاتا هے 144 00:25:46,11 --> 00:25:51,04 اس وقت اولوا العزم بنتا هے 145 00:25:51,08 --> 00:25:57,00 اور جب اولوا العزم هوجاتا هے 146 00:25:59,19 --> 00:26:05,24 یهاں پر عقل کے گھوڑے لنگڑانے لگتے هیں 147 00:26:06,03 --> 00:26:13,15 اور هر بیان کرنے والے کی زبان لکنت کرنے لگتی هے 148 00:26:13,18 --> 00:26:23,00 اس منزل سے کس طرح گزرا جائے 149 00:26:23,05 --> 00:26:36,10 تاکه کائنات کے تمام علمی و عملی کمالات کا خلاصه هوجائے 150 00:26:37,06 --> 00:26:42,12 جب اس منزل تک پهنچ جائے 151 00:26:42,15 --> 00:26:50,05 یهاں پر جو کچھ کها جاسکتا هے وه یه هے: 152 00:26:50,08 --> 00:26:58,03 انسان کلّ و کلّ الانسانیّة، (انسان کامل اور کامل الانسانیت) 153 00:26:58,05 --> 00:27:04,07 عقل کلّ و کلّ العقل،(عقل کامل اور کامل عقل) 154 00:27:04,10 --> 00:27:09,16 علم کلّ و کلّ العلم. (علم کل اور کامل علم) 155 00:27:09,20 --> 00:27:15,16 اور جب اس منزل پر پهنچتا هے تو خاتم بن جاتا هے 156 00:27:15,18 --> 00:27:22,17 {مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ 157 00:27:22,21 --> 00:27:29,23 وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ}. 158 00:27:30,02 --> 00:27:35,19 خاتم بن حاتا هے یعنی کیا مطلب؟ 159 00:27:35,22 --> 00:27:46,24 یعنی خلقت اور بعثت سب اپنی آخری منزل تک پهنچ چکی هیں 160 00:27:47,08 --> 00:27:54,04 آخری منزل ایک نقطه هوجاتی هے 161 00:27:54,08 --> 00:27:56,24 اور وه نقطه خاتم هوتا هے 162 00:27:57,02 --> 00:28:02,22 امام الائمة المهدییّن، 163 00:28:03,01 --> 00:28:09,11 نبیّ الانبیاء والمرسلین، 164 00:28:10,07 --> 00:28:19,10 پیغمبر هے لیکن ایک لاکھ چوبیس هزار انبیاء کا پیغمبر ، 165 00:28:19,13 --> 00:28:27,18 امام هے لیکن تمام اولین و آخرین کا امام. 166 00:28:27,22 --> 00:28:35,23 یه هے اس "میں" کی حقیقت که جو اس روایت میں بیان هوئی هے: 167 00:28:35,24 --> 00:28:39,13 یا علی تم مجھ سے هو. 168 00:28:39,15 --> 00:28:47,23 یه نهیں کها که یا علی تم میرے بدن سے هو، بلکه یه کها که تم مجھ سے هو 169 00:28:48,02 --> 00:28:56,24 بخاری نے اس حدیث کو تین جگه لکها هے، کیا سمجها؟ 170 00:28:59,04 --> 00:29:10,24 فخر رازی نے اس قدر حکمت مشرقیه کے سلسله میں بحث کی هے 171 00:29:11,03 --> 00:29:15,22 کیا جب اس حدیث کو لکھا تو 172 00:29:16,02 --> 00:29:23,18 سمجھ میں آیا که یا علی تم مجھ سے هو، یعنی کیا مطلب؟ 173 00:29:23,22 --> 00:29:28,07 اس جمله کا مطلب کیا هے؟ 174 00:29:28,11 --> 00:29:33,18 کیا اس جمله کے معنی اس کے علاوه کچھ اورهیں که 175 00:29:33,22 --> 00:29:44,22 تمهاری اور میری حقیقت ایک هے، لیکن بدن دو هیں 176 00:29:45,02 --> 00:29:48,04 تم مجھ سے هو، اور میں تم سے 177 00:29:54,09 --> 00:30:03,13 جو لوگ علم النفس کے بلند مراتب تک پهنچے هوئے هیں 178 00:30:03,18 --> 00:30:15,14 اور انهوں نے "میں" کی حقیقت کو بغیر سر و پیر اور بغیر بدن کے دیکھا هے 179 00:30:15,16 --> 00:30:29,02 وه لوگ سمجھتے هیں که میں سے مراد کیا هے اور تم مجھ سے هو اس سے کیا مراد هے؟ 180 00:30:29,04 --> 00:30:34,21 اس جمله کے معنی یه هیں ، 181 00:30:35,17 --> 00:30:44,11 وه علم... ان دو جملوں پر بهت زیاده غور کیجئے گا: 182 00:30:44,13 --> 00:30:56,12 نظری لحاظ سے تمام کمالات ایک کلمه کی طرف ختم هوتے هیں 183 00:30:56,16 --> 00:31:13,03 اور وه علم هے که جسے اصطلاح میں حکمت نظری کها جاتا هے 184 00:31:14,00 --> 00:31:28,21 تمام کمالات عملی بھی کمال خُلقی کی طرف ختم هوتے هیں 185 00:31:28,24 --> 00:31:37,03 تو پھروه کمال علمی کا آخری نقطه کهاں هے؟ 186 00:31:37,07 --> 00:31:44,19 {وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ 187 00:31:44,22 --> 00:31:51,05 وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا}. 188 00:31:51,09 --> 00:31:54,22 یه کونسا علم هے؟ 189 00:31:55,03 --> 00:31:59,00 یه کونسا علم هے که 190 00:31:59,03 --> 00:32:07,01 خدائے علی و عظیم اپنے پیغمبر سے فرماتا هے: 191 00:32:07,03 --> 00:32:09,14 تمهارا علم عظیم هے؟ 192 00:32:09,17 --> 00:32:13,17 اس علم کی عظمت کیا هے؟ 193 00:32:16,20 --> 00:32:25,23 اس علم و عظمت تک نه حضرت موسی پهنچ سکے اور نه حضرت ابراهیم علیه السلام 194 00:32:26,02 --> 00:32:31,21 {وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ 195 00:32:31,23 --> 00:32:35,11 یه خدا کا کلام هے 196 00:32:35,12 --> 00:32:42,09 وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا}. 197 00:32:42,12 --> 00:32:54,03 یه آپ کی حکمت نظری اور کمال عقلانی کا پهلو، 198 00:32:54,05 --> 00:32:58,14 لیکن حکمت عملی کا پهلو: 199 00:32:58,17 --> 00:33:03,03 کهاں پهنچے هوئے هیں؟ 200 00:33:03,06 --> 00:33:08,19 {إِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ}. 201 00:33:08,21 --> 00:33:13,18 یه آنحضرت کی حکمت عملی کے سلسله میں. 202 00:33:13,22 --> 00:33:23,00 اور پهر علی (علیه السلام) اس علم و نظر کا ایک حصه هیں. 203 00:33:23,04 --> 00:33:26,15 اس کردار و عمل کا ایک حصه هیں 204 00:33:26,18 --> 00:33:30,21 اس حدیث کا معنی کیا هے 205 00:33:30,23 --> 00:33:37,13 وه علم کل، وه عقل کل، اور وه کل عقل. 206 00:33:37,16 --> 00:33:42,10 وه خُلق کل اور کل خُلق، 207 00:33:42,12 --> 00:33:49,13 وه علمی فضائل اور وه عملی خصوصیات که 208 00:33:49,16 --> 00:33:59,02 حضرت موسی و عیسی اور ابراهیم بھی ان سے متاثر هیں 209 00:33:59,08 --> 00:34:02,19 ان سب کے دو حصه هوئے هیں: 210 00:34:02,22 --> 00:34:07,09 ایک حصه حضرت محمد (ص) اور ایک حصه حضرت علی (علیه السلام) 211 00:34:07,10 --> 00:34:12,06 یه هے اس جمله کا مطلب. 212 00:34:12,24 --> 00:34:17,17 اس کے بعد نوبت پهنچتی هے که میں تم سے هوں 213 00:34:18,06 --> 00:34:22,19 اس داستان کی تفصیل تو بهت طولانی هے 214 00:34:22,23 --> 00:34:28,09 دنیا میں اگر جرائت هو تو اس بات کا جواب دے 215 00:34:28,13 --> 00:34:40,11 جب اس حدیث کی تحریر صحیح هے، اگر اس کے منکر هو تو پھر سنت کے منکر هو 216 00:34:40,15 --> 00:34:45,06 اور منکر سنت، منکر قرآن هوتا هے: 217 00:34:45,10 --> 00:34:49,23 {مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ}.(یعنی جو کچھ رسول دیں وه لے لو) 218 00:34:49,24 --> 00:34:52,21 یه حکم خدا هے، 219 00:34:52,23 --> 00:35:00,06 یه هے سنت هے که یقینی صورت میں آنحضرت سے هم تک پهنچی هے، 220 00:35:00,09 --> 00:35:05,13 جب آپ کے کلام کی واضح عبارت یه هے که 221 00:35:05,15 --> 00:35:09,23 تم مجھ سے هو اور میں تم سے هوں 222 00:35:10,02 --> 00:35:18,08 تو آنحضرت اور حضرت علی علیه السلام کے درمیان دوسروں کے ذریعه فاصله کا کیا مطلب؟ 223 00:35:18,13 --> 00:35:24,01 یه هے حضرت علی علیه السلام کی بلافصل خلافت کی دلیل. 224 00:35:24,03 --> 00:35:31,15 اگر جرائت هو تو ازهر مصر اس کا جواب دے 225 00:35:31,19 --> 00:35:36,04 مسئله کوئی کھیل تو نهیں هے!! 226 00:35:36,06 --> 00:35:38,21 تو معلوم یه هوا که منصوب یه هے 227 00:35:39,02 --> 00:35:47,06 جو شخص منصوب هوا هے وه ایسا گوهر هے که 228 00:35:47,10 --> 00:35:52,09 اس گوهر کے دو حصه هوئے هیں، 229 00:35:52,12 --> 00:35:58,15 ایک حصه احمد بن کر سامنے آیا 230 00:35:58,19 --> 00:36:04,11 دوسرا حصه حیدر بن کر سامنے آیا 231 00:36:04,15 --> 00:36:10,00 "أنت منی وأنا منک". 232 00:36:10,03 --> 00:36:18,06 اے حضرت بخاری تم نے اس حدیث کو لکھا هے کیا سمجھ میں آیا که پیغمبر نے کیا کها؟ 233 00:36:18,11 --> 00:36:30,06 خود اپنے درمیان کسی غیر کے ذریعه فاصله کرنا کهاں کا انصاف هے؟ 234 00:36:30,10 --> 00:36:38,09 یه قرآن هے، یه سنت هے اور یه عقل هے. 235 00:36:39,12 --> 00:36:48,11 اگر وه پیغمبر سے هیں اگر خاتم الانبیاء ان سے هیں 236 00:36:49,08 --> 00:36:57,18 اگر ان دونوں کے درمیان اس طرح کا اتحاد هے تو 237 00:36:57,23 --> 00:37:05,04 آیا پیغمبر کی جگه کسی دوسرے کو بٹھا دینا 238 00:37:05,09 --> 00:37:14,12 اور آپ کے اور آنحضرت کے درمیان تین فاصلے کردینا 239 00:37:14,17 --> 00:37:26,16 کیا راجح پر مرجوح کو ترجیح دینا اور مفضول کو فاضل پر مقدم کرنا نهیں هے؟ 240 00:37:26,21 --> 00:37:34,02 اگر هے تو پھر قرآن و سنت اور عقل کے لحاظ سے باطل هے. 241 00:37:34,06 --> 00:37:45,10 لهذا جو شخص حضرت علی علیه السلام کی بلافصل خلافت کا منکر هے اس کی بات پر قلم بطلان کهیچ دیا گیا.